Can you guess him who is he the senior person of Koreja's family?
Write your answer in the comments section under the picture.
You can also get help from your friends and invite them to join this blog and guess this person.
Options
1. Qazi ul Hajat Hazrat Peer Aaqil Muhammad Koreja RA.
2. Hazrat Khuda Bukhsh Koreja RA.
3. Hazrat Fakher Jahan Koreja RA.
This picture is elder brother and Peer-o-Murshad of Khawaja Ghulam Fareed's, his name is Hazrat Khawaja Fakher Jahan (Uhadi). Uhadi was his poetic name. I can claim that you all never see this picture before in your life. Hope you have lot off information about Khawaja sb.'s poetry and about him self and about his family persons. keep putting your comments on the blog about the topic. thank you!
ReplyDeleteبہت خوب -علم میں بہتر اضافہ ہوا.
ReplyDeleteایک ہم بات جو میں کئیدنوں سے سوچ رہا تھا وہ یہ تھی کہ خواجہ صاحب رجحان دوسرے چشتی بزرگوں کئی طرح "وحدت الوجود" تھا -اور اس مشرب کے حضراتپر کچھ لوگ کڑیتنقید کرتے ہیں جو وحدت الوجود کی روح کو نہیں سمجھتے. احقر نے ایک چھوٹا سا نوٹ لکھا تھا اقبال اور رادھا کرشنن کے حوالے سے لیکن وہ در اصل تھا اسی واسطے ،اور یوسف سلیم چشتی صاحب کی تحریر سے میں نے استفادہ حاصل کیا تھا . ملاحظہ ہو.
رادھا کر شنن نے ،شنکر اچاریہ کے پیرو ہونے کے نا طے ، اپنی اکثر تصانیف میں، کسی نا کسی انگ میں عقیدہ وحدت الوجود کا اثبات کیا ہے -اسی طرح اقبال نے،چونکہ رومی کے مرید ہیں،وحدت وجود کو تسلیم کیا ہے (از یوسف سلیم چشتی---اس ضمن میں اہل علم نے اختلاف بھی کیا ہے -لیکن یہاں دوسری وجہ بیان کی جا رہی ہے ) نیز دونوں نے نظریہ ہمہ الہیت (Pantheism) کی تردیدکی ہے. ہمہ الاہیت اور وحدت وجود (Unity of Being) میں یہ فرق ہے کہ اول الذکر مسلک کی رو سے خدا، کائنات میں اس طرح حل ہو جا تا ہے جس طرح شکر پانی میں اور اس لیے اپنی مستقل انفرادی ہستی کھو بیٹھتا ہے -ہمہ الہیت کے مسلک سے حلول کا تصور پیدا ہوتا ہے اور حلول کے معنی لغت میں یہ کہتے ہیں--- ---یعنی حلول کے معنی یہ ہونے کہ اللہ فطرت کی قوتوں اور نوامیس کا نام ہے یا ہوں سمجھو کہ وہ ہر شے میں بطور "حال" ہے لیکن اس کا کوئی مستقل بالذات وجود نہیں ہے- اس کے مقابل وحدت الوجود کا مطلب یہ ہے کہ سا ری کائنات میں صرف ایک ہستی واجب الوجود ہے جو حقیقی معنی میں موجود ہے ،مستقل اور قائم بالذات ہے ،ازلی ابدی ہے اور اپنے وجود اور موجود ہونے میں کسی کی محتاج نہیں ہے، بلکہ ساری کائنات اپنے وجود کے لیے اس کی محتاج ہے- کیونکہ ساری کائنات کا کوئی ذاتی یا مستقل وجود نہیں ہے بلکہ ساری کائنات اس واحد ہستی کی ذات و صفات کا مظہر ہے اور اپنے وجود اور تسلسل وجود کے ہر آن اور ہر لحظہ اس واحد ہستی کی محتاج ہے.
سبحان اللہ جناب بہت خوب تحریر سے نوازا ہے آپ نے اس تمام تر بات کا نچوڑ میں اس شعر کو سمجھتا ہوں جو میرے مرشد پاک حضور فرید پاک نے فرمایااپنی کافی 1
ReplyDeleteسب کجھ ہے ظاہر برملا جانڑاں میں کینویں ماسواء
مرشد محقحق وَج وَجا ہمہاوست دا ڈتڑا سبق
خواجہ صاحب کے کلام کی شرح کرنا عام آدمی کے بس سے باہر ہے
ReplyDelete